لایا حضورِ حق میں عاجز یہ التجا
مولا حبیب تیرے پیارے ہیں مصطفیٰ
ہے امتِ نبی پر آلام کی فضا
سوئے تونگر اس کے افسر ہیں لا دوا
آئی ہے قہر بن کر جو یورشِ عدو
ظالم بنے ہیں سبطی قبطی ہیں جانکاہ
سستا ہوا لہو ہے امت رسول کا
بے بس ہیں مرد و زن سب اطفال ہیں تباہ
مملوک و مَلک سب ہیں بے حِس بنے ہوئے
بے آبرو مسلماں بھوکا ہے مر رہا
مولا کرم کریں.. . ہے جل رہا غزہ
مومن کے ہاتھ سے وہ اقصیٰ نکل گیا
ہے عاجزی سے قادر محمود کی ندا
مانگے بھلا یہ عاصی امت حبیب کا
آمیں کہیں اے مومن ظالم پکڑ میں ہو
ہوں مستجاب آہیں قاہر ہے کبریا

23