دن رات گیت پیار کے گاتا رہے کوئی
دل کو سکوں کے جام پلاتا رہے کوئی
غفلت میں بس سکون سے سوتا رہے کوئی
اٹھ کر خدا کی یاد میں روتا رہے کوئی
اُمیدِ کَسْبِ یار میں جیتا رہے کوئی
حُزْنِ فِراقِ یار میں مرتا رہے کوئی
کہتے ہیں "اور بھی ہیں عجوبے جہان میں"
گَپ یونہی اس طرح سے اڑاتا رہے کوئی
میں دشتِ حُزن کو بھی ہنسی میں گزار دوں
ہر پل جو ساتھ میرا نبھاتا رہے کوئی
قابل جو کوئی آنکھ ہو تو راہِ عشق میں
دیدار اہل حسن کا کرتا رہے کوئی
حسانؔ رکھ تو وقتِ فراغت نکال کر
تجھ سے بھی ملنے بیشتر آتا رہے کوئی

0
18