میں نے سوچا بھی نہ تھا ایسی سزا دے گا مجھے
ایک دن اپنی نگاہوں سے گرا دے گا مجھے
آج بھی جاگتا ہے رات کو یادوں میں مری
جس نے بولا تھا کہ لمحوں میں بھلا دے گا مجھے
جنگ میں لڑنے اگر جاؤں گا اس سے میں کبھی
اپنی آنکھوں سے ہی وہ شخص ہرا دے گا مجھے
اس کو پانے کے لئے سب سے بچھڑ جاؤں گا میں
پوری دنیا سے وہ اک شخص لڑا دے گا مجھے
بات اگرچہ نہ کرے گا وہ اسامہ سے مگر
اپنے ہاتھوں کی بنی چائے پلا دے گا مجھے

74