مرا فتور سہی یہ خلل سہی،، لیکن! |
ترے بغیر جیوں گا میں زندگی،، لیکن! |
جمال و حسنِ جہاں سے بہل گیا ہوں میں |
نہیں ہے خانۂِ دل میں تری کمی،، لیکن! |
غضب کہ کیسی اداکاری سے میں ملتا ہوں |
یہ دوست کہتے ہیں چہرے پہ ہے ہنسی،، لیکن! |
وہ وعدۂِ شبِ قربت کبھی جو تھا ہی نہیں |
تھا فیصلہ وہ بچھڑنے کا باہمی،، لیکن! |
بہت ہی خوش ہیں ترے بعد لفظِ شوقِ کلام |
ہمارے دستِ قلم میں نہیں نمی،، لیکن! |
وہ لذتیں، وہ مزے، نشے اول اول کے |
تو یوں کہوں کہ محبت تھی عارضی،، لیکن! |
کلامِ زیبؔ سے مخمور ہوئی بزمِ زناں |
میں آخرش کسی سے کر لوں دوستی،، لیکن! |
معلومات