مرا فتور سہی یہ خلل سہی،، لیکن!
ترے بغیر جیوں گا میں زندگی،، لیکن!
جمال و حسنِ جہاں سے بہل گیا ہوں میں
نہیں ہے خانۂِ دل میں تری کمی،، لیکن!
غضب کہ کیسی اداکاری سے میں ملتا ہوں
یہ دوست کہتے ہیں چہرے پہ ہے ہنسی،، لیکن!
وہ وعدۂِ شبِ قربت کبھی جو تھا ہی نہیں
تھا فیصلہ وہ بچھڑنے کا باہمی،، لیکن!
بہت ہی خوش ہیں ترے بعد لفظِ شوقِ کلام
ہمارے دستِ قلم میں نہیں نمی،، لیکن!
وہ لذتیں، وہ مزے، نشے اول اول کے
تو یوں کہوں کہ محبت تھی عارضی،، لیکن!
کلامِ زیبؔ سے مخمور ہوئی بزمِ زناں
میں آخرش کسی سے کر لوں دوستی،، لیکن!

0
77