وہ آسمانوں سے آنے والا آچکا ہے
وہ سیدھا رستہ بتانے والا آ چکا ہے
سبھی کے ناز اٹھانے والا آ چکا ہے
سریلے گیت سنانے والا آ چکا ہے
جی دل کے آئنوں پر جو گرد سی جمی تھی
ہاں آئنوں کو سجانے والا آ چکا ہے
اب آسمانوں سے آنے والا کوئی نہیں
ہاں یارو سچ میں وہ آنے والا آ چکا ہے
اٹھو کہ خوف کے روز و شب گزر چکے ہیں
ہاں دشمنوں سے بچانے والا آ چکا ہے
جو غفلتوں کے لحافوں میں سوءے پڑے ہیں
وہ غافلوں کو جگانے والا آ چکا ہے
وہ ظلمتوں کی ہاں تیز آندھیوں میں سنو
چراغ امید جلانے والا آ چکا ہے
رو حانی مفلسی کا زمانہ ختم ہوا
خزانے جگ میں لٹانے والا آ چکا ہے
جی عرصے سے سبھی کو تھا انتظار مسیح
ہاں قادیاں میں وہ آنے والا آ چکا ہے

0
122