کوئی کارواں ، کوئی قافلہ ، کوئی جادہ پیما نہ ہم سفر |
وہ جو گامزن سرِ راہ تھے انہیں ڈھونڈتا ہے یہ رہ گزر |
مرے کاروانِ حیات کو کسی خضرِ رہ کی تلاش تھی |
جو ملا یوں منزلِ دہر میں ، کہ میں رہ گیا وہی دربدر |
ترےہجرکی یہ ستم کشی مرےدل سےپوچھ اےچارہ گر |
ابھی آشنا ہی ہوا تھا میں،تو کیوں چل دیا منھ موڑ کر |
مجھے کارواں سے جدا کیا ، مرا قافلہ بھی وہ لے گیا |
کہ لہو کے آنسو رلا گیا،مجھے رہ میں تنہا یوں چھوڑ کر |
دلِ مضطرب،مری بات سن،نہ ہو شکوہ سنج،نہ گلہ گزار |
نہ جنوں میں آ،نہ تو نوحہ کر،نہ ہومجنوۓ شوریدہ سر |
نہ یوں مضطرب مجھے شاہؔی کر دلِ زار کا تو خیال کر |
مری حسرتوں کوہوانہ دے،مجھےچھوڑدےاسی حال پر |
معلومات