کون کہتا ہے غموں کی دھوپ میں تنہا جلا
جسم و جاں کے ساتھ میرا دل مرا سایہ جلا
باہمی ربط و تعلق کی ضرورت دیکھئے
ٹوٹ کر ہی پیڑ سے سوکھا ہوا پتا جلا
میں یہی سمجھا مری قسمت کا تارا ہے یہی
آسماں سے ٹوٹ کر جب کوئی سیارہ جلا
بجلیاں تو صرف میرا آشیاں سمجھیں اسے
ہائے میری زندگی کا سارا سرمایہ جلا
کس قدر حسرت بھری نظروں سے دیکھاہے حبیب
میں نے اپنے آشیاں کا ایک اک تنکا جلا

0
52