مولی کرم تو کردے ناداں کی لغزِشوں پر |
آیا ہے شوق و ڈر میں لپٹا یہ تیرے در پر |
ہے سسکیوں سے خالی آہیں زبان اسکی |
سوزِ دروں میں تپتی ہردم ہے جان اسکی |
فریاد کیا میں لاؤں اپنی زبانِ دل میں |
معلوم ہے حقیقت میری ہے آب و گِل میں |
کرنے کو رہ گیا کیا ناکام زندگی میں |
برباد ہوچلا ہوں شیطاں کی بندگی میں |
آنکھوں میں ڈر نہیں ہے یہ دل نڈر نہیں ہے |
بیباک ہوں مگر کے مجھ میں جگر نہیں ہے |
کرتا ہوں روز توبہ لیتا ہوں خود سے وعدہ |
لیکن ہواۓ دل پر کوئی اثر نہیں ہے |
آخر میں آ گیا ہوں تیرے دیار میں اب |
پروردگار عالم رکھیو جوار میں اب |
معلومات