| گرچہ رہے ہیں غم ہمیں بھی روزگار کے |
| بھولے نہیں کرم کبھی پروردگار کے |
| ان کو خزاں کے آنے سے تم کیا ڈراتے ہو |
| روتے ہوئے گزار دیں جو دن بہار کے |
| یادوں سے تیری کھیل کے تھک جائیں گے صنم |
| ہم سے نہ کٹ سکیں گے یہ دن انتظار کے |
| الفاظ ان کے کانوں میں رس گھولتے ہیں اب |
| سننے کو ہم ترس گئے تھے بول پیار کے |
| مہمان گھر میں آئیں خوشی دل کو پھر ملے |
| اک بار پھر سے ہوں گے جو ساماں قرار کے |
| بھیجے تھے خط دعا کے لئے ہم نے روز ہی |
| سجدے وہ کام آ گئے ہیں بار بار کے |
| بیٹھے ہیں رہگزر پہ تری سوچ کر یہی |
| دیکھیں گے ہم قریب سے تجھ کو سنوار کے |
| آہ و فغاں جو دل سے اُٹھے دل کو جا لگے |
| دروازہ کھٹکھٹائیں جو چیخ و پکار کے |
| طارق ترے لئے سبھی انعام ہیں یہاں |
| کوشش کے ساتھ سر بھی جُھکا در پہ یار کے |
معلومات