میری ماں کی دعا دیکھ لے
ٹل گئی ہر بلا دیکھ لے
شوق سے مجھ پہ تنقید کر
پہلے خود آئینہ دیکھ لے
میں سمندر کو پینے لگا
پیاس کی انتہا دیکھ لے
اک ندی پیاس سے مر گئی
ظلم کی انتہا دیکھ لے
مجھ کو کہتا ہے تو بے وفا
کون ہے بے وفا دیکھ لے
قتل جس نے کئے سیکڑوں
ہے وہی پارسا دیکھ لے
میں نے سچ کیا ثمرؔ کہہ دیا
ہر کوئی ہے خفا دیکھ لے

118