دور کہیں گونجی شہنائی
آنکھ یہاں اپنی بھر آئی
حال ہمارا اس نے پوچھا
نیند پلک سے جا ٹکرائی
اس کا نام بتا سکتے ہو؟
جس کے پیچھے عمر گنوائی
آگ لگی تھی گھر کو اپنے
اپنوں نے تھی عید منائی
بچے نے اک خواب سنایا
باپ نے اک بیڑی سلگائی
اب تو میرے حال پہ طنزاً
باتیں کرتی ہے تنہائی
عشق کے کاروبار میں اکثر
ہاتھ فقط آئے رسوائی
تپتی دھوپ میں جلتے خواب
دل کی صورت ہے صحرائی
سب کچھ خاک ہوا اک پل میں
وقت نے لی ایسی انگڑائی
(ڈاکٹر دبیر عباس سید)

0
4