اپنی آنکھوں سے حسیں موتی بہانے آ گئے |
بے وفاؤں کے نگر میں دل لگانے آ گئے |
نت نئی ہے وجہ کوئی، نت نئی مجبوریاں |
اس کو بھی اب دور رہنے کے بہانے آ گئے |
اس کو آتا ہے اگرچہ دل دکھانے کا ہنر |
مجھ کو بھی اپنے سبھی رشتے نبھانے آ گئے |
لوگ سارے دیکھ کر اتنے حسیں قزاق کو |
بھاگ کر اپنی سبھی دولت لٹانے آ گئے |
اب اسامہ تیرے دل کا حال کیا سمجھے کوئی |
اب تو تجھ کو اپنے آنسو بھی چھپانے آ گئے |
معلومات