اپنی آنکھوں سے حسیں موتی بہانے آ گئے
بے وفاؤں کے نگر میں دل لگانے آ گئے
نت نئی ہے وجہ کوئی، نت نئی مجبوریاں
اس کو بھی اب دور رہنے کے بہانے آ گئے
اس کو آتا ہے اگرچہ دل دکھانے کا ہنر
مجھ کو بھی اپنے سبھی رشتے نبھانے آ گئے
لوگ سارے دیکھ کر اتنے حسیں قزاق کو
بھاگ کر اپنی سبھی دولت لٹانے آ گئے
اب اسامہ تیرے دل کا حال کیا سمجھے کوئی
اب تو تجھ کو اپنے آنسو بھی چھپانے آ گئے

65