وہ آئیں گے اک شب کو ،رستے کو سجا رکھنا
اُن کی بھی خبر رکھنا ،اپنا بھی پتہ رکھنا
ہر درد کی ساعت کو چپکے سے سہے جانا
آنکھوں میں ہیں جو آنسو ،وہ سب سے چھپا رکھنا
وہ آئیں گے جب ملنے ہر داغ الٹ دینا
سب اُن سے کہے جانا ،دل میں نا گلہ رکھنا
کچھ پلکوں کا سایہ ہے، کچھ نرم ہوائیں ہیں
ا س خواب سے لمحے کو بادل سا بنا رکھنا
ا ن سرمدی راتوں میں وہ بھول پڑیں شاید
خود تم بھی سنور لینا ،آنکھیں بھی بچھا رکھنا
دھاگے کو بُنے رہنا ،پھولوں کی مہک لانا
سرہانہ پہ عثماں کے، کچھ پھول بنا رکھنا

0
74