کتنے معصوم مجبور مظلوم ہیں |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
نہ ہی روئینگے اور نہ رلائینگے ہم |
صرف نغمے وفا کے ہی گائینگے ہم |
غم کی آغوش میں شہر خاموش میں |
جشن جمہور کیسے منائیں گے ہم |
ظلم اور جبر کا سیاہ قانون ہے |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
کتنے معصوم مجبور مظلوم ہیں |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
قتل پر رقص اور ظلم بیحد یہاں |
نفرتوں کی سیاست بھی ہے اب یہاں |
فحش و عریانیت اور حیوانیت |
فرقہ وارانیت کس قدر ہے یہاں |
بحر الفت میں اب خون ہی خون ہے |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
کتنے معصوم مجبور مظلوم ہیں |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
میرے پیارے وطن پیارے ہندوستاں |
الفتوں کے شہر امن کے گلستاں |
صدیوں سے تجھ میں تھا امن کا سلسلہ |
آہ لیکن اب آیا یہ کیسا زماں |
کوئی ظالم ہے اور کوئی مظلوم ہے |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
کتنے معصوم مجبور مظلوم ہیں |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
اس کی خاطر ہمارے ہی اسلاف نے |
گردنیں پیش کی پیارے اجداد نے |
اور انگریز کے دانت کھٹے کیے |
شیر ہندوستان ٹیپو سلطان نے |
پھر بھی ہم لوگ ہی آج مظلوم ہیں |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
کتنے معصوم مجبور مظلوم ہیں |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
پھر ضرورت ہے عابد یہ سبکو بتا |
اس وطن کے ہیں صدیوں سے ہم پاسباں |
ہم ہی اشفاق محمود ٹیپو حمید |
ہم ہی اقبال تھے بلبل گلستاں |
اپنے ہی حق سے ہم آج محروم ہیں |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
کتنے معصوم مجبور مظلوم ہیں |
کیسا جمہور یہ کیسا دستور ہے |
معلومات