راستے میں کئی راستے کھو گئے |
آہٹیں چل پڑیں فاصلے کھو گئے |
اس قدر بھی خسارہ اٹھانا پڑے |
آنسؤں میں سبھی قہقہے کھو گئے |
خارزاروں سے یوں بھی گزرنا پڑا |
زخم رستے رہے آبلے کھو گئے |
ایک ہی دھند میں کتنے موسم کھلے |
زخم کچھ سوکھے تھے کچھ ہرے کھو گئے |
جن میں ایہام کے عکس تھے ضو فشاں |
ان کتابوں کے سب حاشئے کھو گئے |
دھول لے کر اڑی زرد بن کی ہوا |
دفن زندہ ہوئے ادھ مرے کھو گئے |
چاندنی رات تھی اذن شؔیدا ملا |
چاند کی سمت ہم چل پڑے کھو گئے |
معلومات