وبا سے بچ گئے تو یہ جدائی مار ڈالے گی |
جلا وطنی میں گھر تک نارسائی مار ڈالے گی |
اجل سے تو مسیحا پھر بھی کچھ امیدِ مہلت ہے |
مگر بیمار کو جھوٹی صفائی مار ڈالے گی |
تراشے ان پروں سے یہ کہاں تک کر لے گا پرواز ؟ |
پرندے کو قفس سے اب رہائی مار ڈالے گی |
حوادث سے بھی بچ ہی جائیں ہم شائد کسی صورت |
یوں لیکن یار تیری کج ادائی مار ڈالے گی |
نہیں ہے زور جن کا دل پہ اپنے گھر سے مت نکلیں |
وبائے عشق ہے یہ جس پہ آئی مار ڈالے گی |
معلومات