اک تمنا کے ہی ہاتھوں میں فنا ہو جانا
اس سے بہتر ہے کسی دکھ کی دوا ہو جانا
میرے اہداف محبت میں یہ بھی شامل ہے
ہر کسی چاک گریباں کی نوا ہو جانا
وہ سمجھتے ہیں کہ یہ جاں سے گزر جانا ہے
عشق ہے ساعتِ حیرت میں فنا ہو جانا
تجھ کو چھونے کی اجازت ہو مگر نظروں سے
جرم سے بھی کہیں بڑھ کر ہے سزا ہو جانا
یہی معراج سخن ہے وہ اگر سمجھیں تو
حرف ہونٹوں پہ نہ آنا کہ ادا ہو جانا
انتہا ایک سفر کی ہے کسی راہ چلو
اس کو پا لینا ہو یا خود سے جدا ہو جانا
دل کے اغراض و مقاصد کی یہ ترتیب، مگر
کتنا بر تر ہے کسی دل کی دعا ہو جانا
میں حبیب! اپنے لیے، سب کے لیے زندہ ہوں
مجھ کو آ تا نہیں دنیا سے ورا ہو جانا

0
12