| اک تمنا کے ہی ہاتھوں میں فنا ہو جانا |
| اس سے بہتر ہے کسی دکھ کی دوا ہو جانا |
| میرے اہداف محبت میں یہ بھی شامل ہے |
| ہر کسی چاک گریباں کی نوا ہو جانا |
| وہ سمجھتے ہیں کہ یہ جاں سے گزر جانا ہے |
| عشق ہے ساعتِ حیرت میں فنا ہو جانا |
| تجھ کو چھونے کی اجازت ہو مگر نظروں سے |
| جرم سے بھی کہیں بڑھ کر ہے سزا ہو جانا |
| یہی معراج سخن ہے وہ اگر سمجھیں تو |
| حرف ہونٹوں پہ نہ آنا کہ ادا ہو جانا |
| انتہا ایک سفر کی ہے کسی راہ چلو |
| اس کو پا لینا ہو یا خود سے جدا ہو جانا |
| دل کے اغراض و مقاصد کی یہ ترتیب، مگر |
| کتنا بر تر ہے کسی دل کی دعا ہو جانا |
| میں حبیب! اپنے لیے، سب کے لیے زندہ ہوں |
| مجھ کو آ تا نہیں دنیا سے ورا ہو جانا |
معلومات