| عشق والوں میں ہو گیا کوئی |
| داغ دامن کے دھو گیا کوئی |
| چلنے والوں نے پائی منزل تو |
| بیچ راہوں کے سو گیا کوئی |
| آج نکلے ہیں سیر گلشن کو |
| شور برپا ہے لو گیا کوئی |
| چشم آہو نے کر دیا بسمل |
| انکی پلکوں میں کھو گیا کوئی |
| یاد ماضی نے چشم پرنم کی |
| میرا دامن بھگو گیا کوئی |
| سارا گلشن فقط محبت تھا |
| بیج نفرت کے بو گیا کوئی |
| حسرتوں کا جہاں لئے باصؔر |
| آہ تہ خاک سو گیا کوئی |
معلومات