پیار کی رت میں وصال راتیں گھر میں میرے مہکتی ہیں |
فاختائیں یہ فرحتوں کی میرے آنگن میں کوکتی ہیں |
چاند راتوں میں چھپ کے دیکھے ہے ترے چہرے کی روشنی کو |
کرنیں سورج کی تڑکے تڑکے پاؤں ترے چومتی ہیں |
اٹھا دی نظریں جس جانب اس جانب سویر کر دی |
حشر ہو گا وہ بدنِ مخمل کہ آنکھیں جس کی روشنی ہیں |
تیری لگن ہے تری گفتگو ، مہک اٹھے جامِ جم اور سبو |
نگاہِ ساقی میں تو وہ چڑیا کہ صبحیں جس سے چہکتی ہیں |
کاشی کاری ہے ذوق میرا طلب تیری ہے شوق مرا |
اک تو پورا میں کر لیتا ہوں دوجے کو آنکھیں ترستی ہیں |
معلومات