وہ جن کی زندگی میں سب کے سب ارمان ہم سے ہیں |
وہ ہم سے کہتے رہتے ہیں تِرے دیوان ہم سے ہیں |
مِرے یہ ہم وطن دیکھو بلا کا ظرف رکھتے ہیں |
نچھاور جان جن پر ہے وہی انجان ہم سے ہیں |
کبھی مکتب جو آئے تو خودی کو طفل سمجھو گے |
یہاں تو درسگاہوں میں سبھی عنوان ہم سے ہیں |
خرابی اس جہاں کی اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گی |
جہاں پر مست ہیں اکثر وہیں حیران ہم سے ہیں |
ہمیں حق ہے کہ ہم احکامِ رب پر ہوں عمل پیرا |
یہی وہ سوچ ہے جس پر ہوئے قربان ہم سے ہیں |
نوازے جاتے ہیں بدمست، سب گمراہ لوگوں کو |
کہ اب کے جرم ہے ایماں، زدِ فرمان ہم سے ہیں |
تمہارے ظلم سہنے سے بہت سے خوف کھاتے ہیں |
مقابل جو بھی آتے ہیں حدِ امکان ہم سے ہیں |
معلومات