| کیا آدمی ایسے چہرے پر قرباں بھی نہ ہو، پاگل بھی نہ ہو |
| وہ جس کی حسین سی آنکھوں میں کوئی تل بھی نہ ہو، کاجل بھی نہ ہو |
| تو کل جانے کا کہہ ڈالے تو آج کو پر لگ جاتے ہیں |
| تو کل آنے کا کہہ ڈالے تو ہم ایسوں کی کل بھی نہ ہو |
| ہم اسکا سامنا چاہتے ہیں اور ایسا سامنا چاہتے ہیں |
| مسجد بھی نہ ہو، مندر بھی نہ ہو، محفل بھی نہ ہو، مقتل بھی نہ ہو |
| اے لہجہء_ یار ضرورت کیا، کسی اور کی بات پہ لڑنے کی |
| تو غیر کی بات سنانے کو کھدر بھی نہ ہو، ململ بھی نہ ہو |
| کسی اور جگہ پر ملتے ہیں، جہاں ملنے پر افتاد نہ ہو |
| جو گھر بھی نہ ہو، صحرا بھی نہ ہو، ساحل بھی نہ ہو، جنگل بھی نہ ہو |
معلومات