حُکمراں رنج گھٹانے کے لِیئے آتا ہے؟
جی نہِیں، بوجھ بڑھانے کے لِیئے آتا ہے
رُوکھی روٹی کے لِیئے فرد ترستا ہے یہاں
حُکمراں مال بنانے کے لِیئے آتا ہے
مَیں نے دیکھا ہے کوئی خواب، مِرا بچپن ہے
انڈے بھائی مِرا "آنے" کے لِیئے آتا ہے
کیا خُوشی ہو گی مُجھے اُس کے چلے آنے کی
جب خبر ہے کہ وہ جانے کے لِیئے آتا ہے
وقت یہ بخت بنانے کے لِیے ہے موزوں
بھاگ لوگوں کے جگانے کے لِیئے آتا ہے
سال جِتنے بھی رہے اِس میں مگر، تُو، آدم!
یہ جہاں چھوڑ کے جانے کے لِیئے آتا ہے
کون حق گو ہے یہاں کون کرے حق گوئی
غُصّہ ہم سوں کو دبانے کے لِیئے آتا ہے
گاڑی اُس کی ہے خراب اِتنا خبر ہے یارو
کبھی پاور، کبھی پانے کے لِیئے آتا ہے
جو رشِیدؔ آتا تھا، وہ ہم سے رہا مِیلوں دُور
کون اب کمرہ سجانے کے لِیئے آتا ہے
رشِید حسرتؔ

0
39