قسمت نہ ہو تو کوئی بھی نعمت نہیں ملتی |
مانگے سے کسی کو کبھی جنت نہیں ملتی |
نفرت یہاں اتنی ہے کہ اپنے گلہ کاٹیں |
پر پیار میں اتنی یہاں شدت نہیں ملتی |
دینے کو بس اک ہاتھ ہے لینے کو ہزاروں |
اس شہر کے لوگوں سے رعایت نہیں ملتی |
دو وقت کی روٹی کو میں مصروف ہوں اتنا |
خود سے مجھے ملنے کی بھی مہلت نہیں ملتی |
دن بھر کی غلامی کا صلہ چند سکوں میں |
مجھ کو یہاں محنت کی بھی قیمت نہیں ملتی |
میں خانہ بدوشوں کے قبیلے میں پلا ہوں |
اس شہر کے لوگوں سے طبیعت نہیں ملتی |
معلومات