قسمت نہ ہو تو کوئی بھی نعمت نہیں ملتی
مانگے سے کسی کو کبھی جنت نہیں ملتی
نفرت یہاں اتنی ہے کہ اپنے گلہ کاٹیں
پر پیار میں اتنی یہاں شدت نہیں ملتی
دینے کو بس اک ہاتھ ہے لینے کو ہزاروں
اس شہر کے لوگوں سے رعایت نہیں ملتی
دو وقت کی روٹی کو میں مصروف ہوں اتنا
خود سے مجھے ملنے کی بھی مہلت نہیں ملتی
دن بھر کی غلامی کا صلہ چند سکوں میں
مجھ کو یہاں محنت کی بھی قیمت نہیں ملتی
میں خانہ بدوشوں کے قبیلے میں پلا ہوں
اس شہر کے لوگوں سے طبیعت نہیں ملتی

0
72