جو دل میں رہتے تو جان میری ہمیں نہ فکرِ ثواب ہوتی |
نہ خواب آنکھوں میں سوتے جگتے نہ زندگی یوں عذاب ہوتی |
ہوئی ہے الفت یوں تم سے ایسے کوئی پکارے خدا کو جیسے |
نہ دل لگاتے نہ چوٹ کھاتے نہ فکرِ آخر خراب ہوتی |
جو آپ کہتے بتاؤ مجھ کو صلہ بھی دو گے مری وفا کا |
میں دل کو رکھتا ہتھیلیوں پر تو جان میری گلاب ہوتی |
جو در سے تُو نے اٹھایا ہم کو کسی کو ہم پر ترس نہ آیا |
نہ تُو ستاتا نہ دل جلاتا نہ عاشقی یوں عتاب ہوتی |
تُو رشکِ لیلٰی تُو رشکِ شیریں تُو حورِ جنت تُو رشکِ دنیا |
جو دیکھ لیتا تُو میری جانب تو دنیا ساری کباب ہوتی |
وصال کو ہم ترس گئے ہیں کبھی تو آؤ کہ ہم کھڑے ہیں |
خوشی منا کر جو گیت گاتے نہ دید تیری سراب ہوتی |
معلومات