فلک سے گم ہے تارے، چاند بھی حیران ہے مرشد |
ٹپکتی روشنی سے لگتا نم مژگان ہے مرشد |
مرے الفاظ تو دیکھیں، مرے ہونٹوں کا ڈر کیا ہے؟ |
سنبھالیں میرے جملوں کو، بڑے نادان ہے مرشد |
نچوڑے خواب ہیں سارے، جو میرے، تیرے، سب کے تھے |
پسینوں سے بجھانی پیاس اب آسان ہے مرشد |
چراغاں تو نہیں ممکن، میں خود ہی جل کے بیٹھوں گا |
بنے ہیں آج میرے گھر میرے مہمان ہے مرشد |
یہاں سب بہرے ہیں اب چیخنا کس کام کا مرشد |
یہ رائیگان ہے مرشد، کہ رائیگان ہے مرشد |
معلومات