دیکھ مت دیکھ ترے دوست ہیں جانے کتنے |
مشکلوں میں تجھے آئیں گے بچانے کتنے |
میری قسمت کا مذاق اور اڑانے کتنے |
خواب ان آنکھوں میں آئیں گے سجانے کتنے |
آنا چاہیں تو ہیں دنیا میں ہزاروں رسمیں |
ورنہ دل ڈھونڈ ہی لیتا ہے بہانے کتنے |
جانے کب کون سے موسم میں مہکنے لگ جائیں |
زخم تو زخم ہیں ہوجائیں پرانے کتنے |
بس ترا کام ہے قربانیاں دینا مت گن |
کتنے احساں ترا مانے نہیں مانے کتنے |
راز کوئی بھی نہیں جان سکا ہے اب تک |
اے زمانے ترے اندر ہیں زمانے کتنے |
چاہنے والے ہزاروں تھے فرشتو کہنا |
آئے مرقد پہ مری اشک بہانے کتنے |
روٹھنے جانے پہ گئے میرے علاوہ تجھ کو |
سچ بتا لوٹ کے آئے ہیں منانے کتنے |
گھر کو لوٹ آئے تو اس دل کا سکوں لوٹ آیا |
ورنہ ہم نے تو بنائے تھے ٹھکانے کتنے |
ہائے تقدیر کا لکھا، ہوا پورا، یوں تو |
خواب ان آنکھوں نے دیکھے تھے سہانے کتنے |
یوں خلاؤں میں نہ گھورو تمہیں معلوم نہیں |
یاں ہر اک بات پہ بنتے ہیں فسانے کتنے |
میرا اخلاص حبیب آپ نہ مانیں لیکن |
گر پڑے تھے تو کہیں آئے اٹھانے کتنے |
معلومات