بدن گلاب سے بوئے چمن نہیں آئی |
بہار میں بھی ملن کی لگن نہیں آئی |
ہمارے ساتھ ہوئی جون سے بھی بڑھ کہ جفا |
ہنر عطا ہوا، خوشبوِ فن نہیں آئی |
خدایا ایک تمنا تھی انکو دیکھ سکوں |
مگر ودا کو بھی وہ خوش بدن نہیں آئی |
لحد میں پوچھا گیا جب کہ کب ملے ان سے |
ہزار بار کہا گلبدن نہیں آئی |
چمن یہ وہ تھا کہ آندھی سے بھی لرز نا سکا |
بہار کھا گئی جانِ چمن نہیں آئی |
شبِ وصال بھی دل کو کوئی قرار نہیں |
یہ احتمال ہے روشن دہن نہیں آئی |
خوشی میں ساتھ تو دینا تھا برملا حیدر |
یہ دکھ رہا کہ وہ وقتِ محن نہیں آئی |
معلومات