بات کو تول مجھے کہتا ہے
سوچ کے بول مجھے کہتا ہے
تیری اوقات ہے فاقہ مستی
ہاتھ کشکول مجھے کہتا ہے
ہر طرف راکھ بچھی ہے تیرے
آنکھ کو کھول مجھے کہتا ہے
راہ تکتے ہیں شکاری تیرا
تو ہے بے مول مجھے کہتا ہے
راج ہے جگ میں کسی ظالم کا
ساتھ ہیں غول مجھے کہتا ہے
بھینچ لے ہونٹ تو بن جا پتھر
تکڑی مت تول مجھے کہتا ہے
خود فریبی کو بنا لے عادت
باندھ لے ڈھول مجھے کہتا ہے
شہر میں بیچ نہ سچ کو شاہد
اوڑھ لے خول مجھے کہتا ہے

0
4