دل لگانے کی مسافر سے نہ عجلت کرنا
ہم نہ کہتے تھے کہ ہم سے نہ محبت کرنا
اب اڑے ہیں تو پلٹ کر کبھی آئیں شاید
ہم پرندوں کے مقدر میں ہے ہجرت کرنا
اُن پہاڑوں پہ ہیں جن پر ہیں بہاریں چھائیں
تم خزاؤں کی کبھی بھی نہ شکایت کرنا
لوگ الزام لگائیں گے ہمیشہ تم پر
وہ نہ مانے گے کبھی تم نہ وضاحت کرنا
رت پلٹنے میں ابھی وقت لگے گا جاناں
دردِ تنہائی سے دل پر نہ جراحت کرنا
تم تو اب شہ کے حواری ہو محبت کیسی
سر یہ جب دار پہ آیا نہ رعایت کرنا
ق
لوگ محراب جبینوں پہ لیے پھرتے ہیں
ہم نے سیکھا نہیں اب تک بھی عبادت کرنا

0
202