دل لگانے کی مسافر سے نہ عجلت کرنا
ہم نہ کہتے تھے کہ ہم سے نہ محبت کرنا
اب اڑے ہیں تو پلٹ کر کبھی آئیں شاید
ہم پرندوں کے مقدر میں ہے ہجرت کرنا
اُن پہاڑوں پہ ہیں جن پر ہیں بہاریں چھائیں
تم خزاؤں کی کبھی بھی نہ شکایت کرنا
رت پلٹنے میں ابھی وقت لگے گا جاناں
دردِ تنہائی سے دل پر نہ جراحت کرنا
تم تو اب شاہ کے حواری ہو محبت کیسی
سر یہ جب دار پہ آیا نہ رعایت کرنا

0
180