دل لگانے کی مسافر سے نہ عجلت کرنا |
ہم نہ کہتے تھے کہ ہم سے نہ محبت کرنا |
اب اڑے ہیں تو پلٹ کر کبھی آئیں شاید |
ہم پرندوں کے مقدر میں ہے ہجرت کرنا |
اُن پہاڑوں پہ ہیں جن پر ہیں بہاریں چھائیں |
تم خزاؤں کی کبھی بھی نہ شکایت کرنا |
لوگ الزام لگائیں گے ہمیشہ تم پر |
وہ نہ مانے گے کبھی تم نہ وضاحت کرنا |
رت پلٹنے میں ابھی وقت لگے گا جاناں |
دردِ تنہائی سے دل پر نہ جراحت کرنا |
تم تو اب شہ کے حواری ہو محبت کیسی |
سر یہ جب دار پہ آیا نہ رعایت کرنا |
ق |
لوگ محراب جبینوں پہ لیے پھرتے ہیں |
ہم نے سیکھا نہیں اب تک بھی عبادت کرنا |
معلومات