کھو چکے دل تو بھلا اور ہمیں کھونا کیا ہے |
سینہ خالی دلِ بیمار کا رونا کیا ہے |
باعثِ فخر ہے محرومیٔ آزارِ حیات |
فکر و فاقہ ہی نہیں عشق کا ہونا کیا ہے |
زیورِ عقل سے محروم ہوئے مجنوں جب |
ان کے نزدیک محل باغ بچھونا کیا ہے |
جوہری جانتا ہے کون سا ہے اصلی گہر |
سامنے اس کے بھلا چاندی و سونا کیا ہے |
داغ جب اس پہ نہیں کوئی محبّت کے سوا |
دامن اُجلا ہے تو رو کے اسے دھونا کیا ہے |
طارق آزادیٔ دل عشق کا باعث تو نہیں |
ہجر کا بوجھ ہے اس کے سوا ڈھونا کیا ہے |
معلومات