جو تجھ سے ملن کی دعا میں نے کر دی |
محبت میں تیری خطا میں نے کر دی |
جو شوقِ تمنا کو لے کے چلا میں |
کہ خود سوزی کی انتہا میں نے کر دی |
گلہ مجھ سے کچھ بھی تو بنتا نہیں ہے |
جو قیمت لگی وہ ادا میں نے کر دی |
تو کیسے کہے گا مجھے بے وفا یوں |
کہ جاں اپنی تجھ پر فدا میں نے کر دی |
کہ تیری خوشی کے لئے یہ محبت |
کہ خود سے مری جاں جدا میں نے کر دی |
یہ تیری خوشی ہے کہ اب تو ہمایوں |
جو تیری محبت سزا میں نے کر دی |
ہمایوں |
معلومات