جو تجھ سے ملن کی دعا میں نے کر دی
محبت میں تیری خطا میں نے کر دی
جو شوقِ تمنا کو لے کے چلا میں
کہ خود سوزی کی انتہا میں نے کر دی
گلہ مجھ سے کچھ بھی تو بنتا نہیں ہے
جو قیمت لگی وہ ادا میں نے کر دی
تو کیسے کہے گا مجھے بے وفا یوں
کہ جاں اپنی تجھ پر فدا میں نے کر دی
کہ تیری خوشی کے لئے یہ محبت
کہ خود سے مری جاں جدا میں نے کر دی
یہ تیری خوشی ہے کہ اب تو ہمایوں
جو تیری محبت سزا میں نے کر دی
ہمایوں

14