| اپنا مسکن ہی بھلا بیٹھے ہیں |
| باغِ فانی کو سجا بیٹھے ہیں |
| سوچ کر سُرمہ رکن عشرت کو |
| گرد آنکھوں میں لگا بیٹھے ہیں |
| عشق کے نام پہ خود کر کے ستم |
| عزت و حُسن گوا بیٹھے ہیں |
| چند نظروں کی رضا جوئی لئے |
| کر کے اوقات قضا بیٹھے ہیں |
| دیکھ مسلم بے حیائی کا شراب |
| اپنی نظروں کو پلا بیٹھے ہیں |
| گلؔ کو دنیا کی ہوس ایسی ہوئی |
| راہ دوزخ کی سجا بیٹھے ہیں |
| از قلم:- احمد رضا گلؔ |
معلومات