کوئی خواب وقت کی ریت پر کبھی استوار کروں تو کیا! |
دلِ غم زدہ! غلطی تو ہے اسے بار بار کروں تو کیا! |
شبِ حزن تیرا خیال ہے دمِ صبح تیرا ملال ہے |
کوئی بوجھ آنکھوں پہ ڈال کے انہیں اشکبار کروں تو کیا |
تری آس میرا خلل سہی ترا ہجر میرا قصور ہے |
تجھے سوچنا ہے زیاں مرا ترا انتظار کروں تو کیا! |
معلومات