زندگی کی راہوں پر
ہم نے کئی راستے چنے،
کئی باغوں اور صحراؤں سے گزرے
مگر ہر موڑ پر
اک نیا سوال کھڑا تھا،
اک نیا دھندلا منظر
جہاں حقیقت اور خواب
آپس میں الجھے تھے۔
ہم دونوں نے سنا
ایک دوسرے کو
لفظوں کے شور میں،
مگر سمجھ نہ پائے
ان کہانیوں کو
جو دل کی گہرائیوں میں
بنا آواز سرگوشی کرتی تھیں۔
تمہاری خاموشیاں
مجھے ہمیشہ
پریشانیوں کی خبر دیتی تھیں،
اور میری خاموشیاں
تمہیں شاید
اک ضد یا دوری لگتی تھیں۔
یہی وہ پل تھا
جہاں ہمارے بیچ
غلط فہمیاں پھوٹ پڑیں۔
میں نے تمہارے چہرے پر
دکھ کی لکیریں دیکھی،
مگر وہ لمحے
کہاں گئے
جب ہم نے ساتھ
دکھ کو سمجھا تھا؟
اب تو ہر آنسو
ایک نئی کہانی سناتا ہے،
ہر نظر
اک الگ مفہوم اٹھاتی ہے۔
غلط فہمیاں
یوں پیدا ہوئیں
جیسے درختوں میں
پت جھڑ کے پتے،
ایک ایک کر کے
زمین پر گرنے لگے،
خاموشی سے،
مگر زوروں سے
ہماری باتوں کے درخت
خالی ہو گئے،
رشتے کے رنگ پیلے پڑ گئے۔
ایک دن
تم نے کہا،
"شاید میں تمہیں سمجھ نہیں پائی،"
اور میں نے سوچا،
شاید میں نے تمہیں
کبھی پوری طرح
سننے کی کوشش ہی نہیں کی۔
الفاظ کے پردے میں
ہماری حقیقتیں
کہیں چھپ گئیں،
اور غلط فہمیاں
ہمارے بیچ
دیوار بن گئیں۔
پھر ہم نے
توجہ کم دی
ان چھوٹی چھوٹی باتوں کو
جن میں کبھی
محبت کی چمک تھی۔
کبھی ہنسی، کبھی آنکھوں کی باتیں
اب صرف الفاظ بن کر
ہوا میں کھو گئیں۔
وقت گزرتا رہا
اور ہم دونوں
اپنے اپنے زخموں کو
پھولوں کی طرح
دل میں سینچنے لگے،
مگر ان پھولوں کے بیچ
کچھ کانٹے بھی اگنے لگے،
ہر بات،
ہر اشارہ
ایک نئی خفگی میں ڈھلتا گیا،
اور ہم یہ سوچتے رہے
کہ آخر یہ کیسے ہوا؟
یہ فاصلہ کیسے بڑھا؟
غلط فہمیاں
کبھی شور سے نہیں آتیں،
یہ تو خاموشی سے
دل میں جگہ بناتی ہیں،
ایک ذرا سی غلطی
ایک چھوٹا سا شک،
اور پھر وہ
اپنی جڑیں پھیلاتی جاتی ہیں،
ہر گمان میں،
ہر گفتگو میں،
حتیٰ کہ محبت کے بیچ میں بھی۔
مگر کیا یہ ممکن ہے
کہ ہم دوبارہ
ان دیواروں کو توڑ سکیں؟
کیا ہم دوبارہ
اس شور میں
ایک دوسرے کی خاموشیاں سن سکیں؟
شاید وقت
ہمیں سکھا دے،
کہ غلط فہمیاں
بس ایک عارضی بادل ہیں،
جو دلوں کی حقیقت کو
مکمل طور پر چھپا نہیں سکتے۔
تو پھر کیوں نہ ہم
دوبارہ ملیں
اور ان بادلوں کو
ہوا میں اڑنے دیں؟
کیونکہ کہیں نہ کہیں
ہمارے اندر
اب بھی وہی روشنی ہے،
وہی چمک
جو کبھی ان غلط فہمیوں سے
کہیں زیادہ گہری تھی۔

0
24