جی چاہتا ہے خوب سے میں خوب تر کہوں |
بحرِ طویل میں کہوں یا مختصر کہوں |
ہے چاند اس کے حسن کے اظہار میں مگن |
تعریف اس کی کر رہا ہے بحر و بر کہوں |
دیکھوں تو ہر طرف نظر آتی ہے اس کی شان |
کرنوں میں رنگ اس کے ہیں شام و سحر کہوں |
رنگ اس کے ہیں گلوں میں قطاروں میں ہیں جو پیڑ |
لے کر کھڑے ہیں چار سُو اُس کی خبر کہوں |
موجود ہے وہ ہر جگہ ہر لمحہ ہر گھڑی |
قبلہ بنا دیا جسے اللہ کا گھر کہوں |
تخلیقِ کائنات کا مقصد کہیں جسے |
رحمت تھی جس پہ جب پڑی اس کی نظر کہوں |
اُس نور تک رسائی تو مشکل نہیں مگر |
دیکھیں اسے وہی جو ہوئے دیدہ ور کہوں |
یہ آرزو ہے سامنا اس کا ہو جب کبھی |
طارق اُسے میں اپنا بے خوف و خطر کہوں |
معلومات