اے وطن کے مزدورو کوئی بھی تمہارا نہیں
خوشحالی تمہاری کسی کو بھی تو گوارا نہیں
آئین تو جی دشمن ہے دوست تمہارا نہیں
عزت تمہیں دے ایسا کوئی ادارہ نہیں
بت گونگی شرافت کا اب توڑ دو تم مل کر
اب بولو بھی منہ میں تمہا رے اَنْگارَہ نہیں
بیوی بچوں کی ترسی نگاہوں میں رنگ بھرو
اٹھو اور کہہ دو یہ آئین ہمارا نہیں
تمہی سے ہے سب رونق گلستاں کی لیکن
کسی نے کبھی تمہا ری قسمت کو سنوارا نہیں
ہاں زندہ اگر رہنا ہے تو مردہ باد کہو
اور کہہ دو قبرستاں میں ہمارا گزارا نہیں
قصہ لوئی و مَیری کا پرانا تو نہیں جی
اے لیڈرو زندگی ملتی کبھی دوبارہ نہیں
بن جاءیں گے لیڈر عبرت کے نشاں آخر
مزدوروں کا جو مقدر ان نے سنوارا نہیں

0
77