علی سے جس نے بھی منہ کو پھیرا تو سن لے اس کا بھلا نہ ہوگا
وہ جس سے راضی علی نہیں ہے تو اس سے راضی خدا نہ ہوگا
علی کی الفت کو ہی خدا نے رکھا ہے معیار بندگی کا
بغیر عشقِ علی کے روزے نمازیں کچھ بھی ادا نہ ہوگا
نبی علی سے علی نبی سے الگ نہیں ہے قسم خدا کی
ہے جس کے دل میں بھی بغصِ حیدر وہ عاشقِ مصطفیٰ نہ ہوگا
علی مددگارِ مصطفیٰ ہے یے شان ان کو خدا نے بخشی
جو کوئی بھی ہے علی سے جلتا وہ رب کو پہچانتا نہ ہوگا
وہ بھی علی ہے کے مشکلوں میں جسے ہیں رب کے نبی بلاتے
ترے لبوں پے نہیں تو اب تک نصیب تیرا کھلا نہ ہوگا
ہے اسمِ حیدر نجاتِ نادر کہے گا واعظ میں بدعتی ہوں
وہ شوق سے کہہ دے مجھکو کافر یے دل علی سے جدا نہ ہوگا

0
21