خلافت ہی تو اب صداقَت ہے یارو
خلافت سے دوری حماقت ہے یارو
خلافت نے جو کچھ بھی بخشا ہے ہم کو
ہماری یہ جاں اس کی قیمت ہے یارو
جو نِعْمَت ہر اک اب ہمیں مل رہی ہے
خلافت ہی کی تو بدولت ہے یارو
معزز وہی ہے جہاں میں جو کوئی
خلافت کی کرتا اِطاعَت ہے یارو
یہ نورِ خلافت ہی سے تو چھٹے گی
ہر اک سو ہی پھیلی جو ظلمت ہے یارو
ہاں اب تو خِلافَت ہی حَبْل اللہ ہے جی
پکڑ لو اسی میں سعادت ہے یارو
اطاعت اور اعمالِ صالح کما لو !
خلافت سے گر کچھ اِرادت ہے یارو
خلافت ہی تسکینِ دل اور جاں ہے
یہ دنیا تو بس جائے عبرت ہے یارو

0
79