زندگی ایک حادثہ ہی تو ہے
اور کیا کرتے ہم جیا ہی تو ہے
تم کو طاقت گناہ کی دی ہے
یہ تمھارے لیے جزا ہی تو ہے
سن محبت تو تجھ سے تھی لیکن
آج کل دل کہیں لگا ہی تو ہے
ہر کوئی ہو رہا ہے دعویدار
عشق تھوڑی ہے یہ وبا ہی تو ہے
مت کرو ہم سے بحث دوزخ کی
جی رہے ہیں یہ اک سزا ہی تو ہے

0
103