کتنے برسوں کی مشقت سے یہ افسانہ کُھلا
ہم بہت خوش ہیں کہ ہم پر دل کا ویرانہ کُھلا
آپ کو اس بات پر تھوڑا ٹھٹھکنا چاہئے
آج مرہم کے لئے اک ہاتھ بیگانہ کُھلا
اب کے رندوں سے ہماری یوں بھی منہ ماری ہوئی
اُن پہ ساغر بھی نہیں اور ہم پہ مے خانہ کُھلا
اک تواتر سے کُھلا ہے تیری آنکھوں کا فسوں
پہلے تھوڑا کم کُھلا اور پھر تو روزانہ کُھلا

140