غم اتنےنہیں ہیں مجھے غم خوار بہت ہیں |
کیا کیجیے اس جان کو آزار بہت ہیں |
کل خواب میں پھولوں کی جو مجھ پر ہوئی بارش |
بستر کو جو دیکھا تو وہاں خار بہت ہیں |
ہم سادہ مزاجوں کی بھلا کیسے گذر ہو |
ہر گام پہ ہر موڑ پہ عیار بہت ہیں ۔ |
کر لوں گا اسے رام ذرا دیر میں ناصر |
اس کو مرے دو چار ہی اشعار بہت ہیں |
معلومات