اے گل ترے درشن کے طلبگار ہیں دونوں |
بلبل ہو کہ عاشق ہو ،گرفتار ہیں دونوں |
کس کس کی محبت سے مدارت سے بنی ہے |
ہم پر تو بہت بار ہیں, آزار ہیں دونوں |
اس مرضِ محبت کا کوئی توڑ نہیں ہے |
اور اس پہ یہ صورت ہے کہ بیمار ہیں دونوں |
یہ بات الگ ہے، کہ الگ ہونے کا ڈر ہے |
اور یہ بھی الگ بات کہ تیار ہیں دونوں |
معلومات