| یہ بھی نہیں کہ ہم ترے در پر نہیں گئے |
| ہاں مانتے ہیں سر کو جھکا کر نہیں گئے |
| اے وقت جب بھی تجھکو ضرورت پڑی تو ہم |
| اپنی ہتھیلیوں پہ لئے سر نہیں گئے |
| لازم ہے ان کے واسطے سب در کھلے رہیں |
| مانا وہ بے وفا ہی سہی مر نہیں گئے |
| یہ بھی نہیں کہ ہم کوئی پتھر صفت نہیں |
| اتنا ضرور ہے کہ تجھی پر نہیں گئے |
معلومات