مجھ پر نوازشات کی برسات ہو گئی |
اس ہجرِ نامراد کی بھی رات ہو گئی |
جن اور ملائکہ سے تو جیتا ہوں میں مگر |
اپنے سے اک بشر سے مجھے مات ہو گئی |
کچھ اس ادا سے اس نے کہا تھا میں ایک ہوں |
دل پر ازل سے نقش یہی بات ہو گئی |
آدابِ رسم و رہ میں نکالا بہشت سے |
دشتِ جنوں میں رب سے ملاقات ہو گئی |
وہ اور بار بار ہمیں وصل ہو عطا |
یہ کیا ہوا کہ نفی ہی اثبات ہو گئی |
محبوبیت کے زعم میں اک شخص مانگ کر |
معلوم اپنی امر کو اوقات ہو گئی |
معلومات