غم کے مارے اداس بیٹھے ہیں
ہم تمہارے اداس بیٹھے ہیں
جینے دے ہم کو اے زمانے تو
ہم بے چارے اداس بیٹھے ہیں
رت بدلنے کا ہے یہ وقت نہیں
کیوں نظارے اداس بیٹھے ہیں
مستقل حل ہے اس جدائی کا
دل جو سارے اداس بیٹھے ہیں
آؤ آ کر گلے لگا لو ہمیں
ہم نا کارے اداس بیٹھے ہیں
تو ہے ناراض تو ہے لگتا یوں
میرے سارے اداس بیٹھے ہیں
دل ہے میرا یہ رنج میں پھر کیوں
چاند تارے اداس بیٹھے ہیں
کب تلک یوں ہی روتے جاؤ گے
سب پیارے اداس بیٹھے ہیں
شعر تنہا وقاص تیرے ہیں
استعارے اداس بیٹھے ہیں

60