وسعتِ الفاظ میں وہ نطق آرائی نہیں
جامۂ عقل و خرد میں چشمِ زیبائی نہیں
عظمتِ کردار کیا ہے رشتۂ آدم کی لاج
سطوتِ گفتار کیا ہے سُورۂ صف کا مزاج
قول جب تک فعل کے تابع نہ ہو تقصیر ہے
خاک کے پُتلے کی گویا کالبُدی تصویر ہے
سنتا رہتا ہوں فضائل منبر و محراب سے
واہ واہ کی گونج اُٹھتی ہے ادب آداب سے
پر کوئی ایسا نہیں لفظوں پہ جس کو ناز ہو
ماسوا اُس کے جسے القا درونِ راز ہو
ہے یقیں مجھ کو اسی القا سے سر افراز ہیں
نرم خُو ہیں منکسر ہیں فطرتاً فیّاض ہیں
ہے یقیں مجھکو یہ میری روح کا وجدان ہے
نظرِ صل اللہ ہے قرآن کا احسان ہے
زادِ راہ کے نام سے جس کام کی تشکیل ہے
روشنی کے عزم کی اک منفرد قندیل ہے
آپ ایسے لوگ اس ارضِ وطن کو چاہئیں
ان در و دیوار کو سرووسمن کو چاہئیں
احقر و اسفل ہوں گو اک باپ کی اولاد ہیں
ہم کہیں بھی ہوں مگر اصلاً نوشہرہ زاد ہیں
‎@ لِما تقولونَ ما لا تفعلُون 2-الصف)

0
17