تمھاری یاد میں اے کاش میری بیتے زندگی
کرم ہو جائے مجھ پہ بھی کے اب یہ نکھرے ذندگی
بکھرنے اور جڑنے میں پیا ڈھے سا گیا ہوں میں
دعا دے دیجئے کے یوں نہ اب ڈرائے زندگی
بھرو دا من مرادوں سے کہ دل بھی شاد ہو مرا
بہارِ جاں فزا ہو کے مری یہ گزرے زندگی
مجھے تم اپنے سائے میں ہی رکھنا کے پیا مرے
کڑی ہے دھوپ غم کی نا مجھے ستائے زندگی
نہ کرنا اب جدا میں کو پیا مرے خدار ا تم
کہیں اے سا نا ہو بے کار یہ ہو جائے زندگی
مری ندا تمہی سے ہو مری وفا تمہی سے ہو
تمھارے غیر سے کبھی نہ یہ لجائے زندگی
وصال یار نا ہو ، تو فراق میں ذیشان
کہوں گا میں تو پھر یوں ہی کہ ہائےہائے ذندگی

88