ہم تجھ سے محبّت نہ کریں گر ، تو کریں کیا
تجھ سے دمِ الفت نہ بھریں گر ، تو کریں کیا
اوڑھی ہوئی تُو نے جو خلافت کی ردا ہے
ہم نے بھی ترے ہاتھوں میں یہ ہاتھ دیا ہے
ہر خون کے قطرے میں ہمارے بھی وفا ہے
تُو نے جو کہا ہم نے بہر حال کیا ہے
جب عشق تِرا خون کے رشتوں سے سوا ہے
ہر ذرّۂ جاں تیری اطاعت میں فدا ہے
ہم تجھ سے محبّت نہ کریں گر ، تو کریں کیا
تجھ سے دمِ الفت نہ بھریں گر ، تو کریں کیا
خوں تیری رگوں میں تو نجابت کا بھرا ہے
روشن جو رکھا تو نے شرافت کا دیا ہے
جب سر پہ ترے تاج خلافت کا سجا ہے
جو عہد ہے بیعت کا وہ تُجھ سے ہی کیا ہے
اب ساتھ نبھانا تِرا ، مقصودِ وفا ہے
ہر شخص تجھے دیکھ کے دیوانہ ہوا ہے
ہم تُجھ سے محبّت نہ کریں گر ، تو کریں کیا
تجھ سے دمِ الفت نہ بھریں گر ، تو کریں کیا
ہم آگے ہیں تیرے تو حفاظت کے لئے ہیں
ہم پیچھے ہیں تیرے تو اطاعت کے لئے ہیں
ہم دائیں کھڑے تیرے ، اقامت کے لئے ہیں
ہم بائیں ہیں تیرے تو سعادت کے لئے ہیں
سر پر جو فرشتے تری نصرت کے لئے ہیں
قدموں میں فتوحات ، غنیمت کے لئے ہیں
عزّت پہ تری آنچ بھی آئے تو بھلا کیوں
رستے میں ترے کانچ بھی آئے تو بھلا کیوں
کمزور یہ سمجھا ہمیں دشمن بھلا کیسے
سچوں پہ لگا کرتی ہے قدغن بھلا کیسے
ٹوٹے گا محبّت کا یہ بندھن بھلا کیسے
چاہیں بھی تو ہو پائے گی ان بن بھلا کیسے
پھولوں سے بھرا دیکھیں تو گلشن بھلا کیسے
ہیں تُجھ پہ فدا سب لئے تن من بھلا کیسے
ان کو یہ سمجھ آئے نہیں گر ، تو کریں کیا
تجھ سے دمِ الفت نہ بھریں گر ، تو کریں کیا

0
17