ہے ہستی پہ جن کا کرم دوستو
کریں دور سب کے وہ غم دوستو
ہیں درماں دکھوں کا حبیبِ الہ
اَمَر ہے نبی کا عِلم دوستو
محبت نبی کی عطائے خدا
دلائے جو فضلِ اتم دوستو
کرے یاد عاصی جو دل سے انھیں
وہ رکھتے ہیں اُس کا بھرم دوستو
یہ دروازہ توبہ سدا ہے کھلا
حسیں بابِ توبہ نبی کا ہے در
زیاں اپنے کر لو رقم دوستو
نبی کی محبت میں ایمان ہے
کبھی ہو نہ دل میں یہ کم دوستو
ہو شیدا نبی پر گو لاغر ہے جاں
سہارا ہے اُن کا حِلم دوستو
یہ محبوب پیارے جو مطلوب ہیں
ہے الفت نبی کی اہم دوستو
مدینہ نبی کا جو فردوس ہے
منور ہے اس میں حرم دوستو
شفاعت کریں گے نبی مصطفیٰ
رکھیں گے وہ سب کا بھرم دوستو
ہے محمود کو بھی یہ دل سے دعا
فروزاں ہوں اس کے جنم دوستو

16