الطافِ کبریا سے جن پر کرم ہوا ہے
اُن کو حضورِ حق سے فیضِ اتم ملا ہے
مہرِ نبی سے سینہ ٹھنڈا کیا گیا وہ
عشقِ سخی جسے بھی گوہر حسیں ملا ہے
جو سرنگوں ہیں نوری آدم کے رو برو یوں
دیکھیں جبیں صفی کی کس نور سے ضیا ہے
میثاق میں نبی کو تھا انبیا نے دیکھا
مولا نے کیسے چرچہ اس شان کا کیا ہے
رکھے جمالِ سرور کل کاروانِ ہستی
نورِ نبی سے ان کو حصہ دیا گیا ہے
ڈنکا دہر میں اونچا سرکارِ دو سریٰ کا
قادر ہے ذات اس کی جس نے یہ کہہ دیا ہے
محمود یومِ محشر شاید اسی لئے ہے
دیکھیں مقامِ دلبر کونین میں جدا ہے

0
19